Updated: April 16, 2025, 5:53 PM IST
| Washington
امریکی معیشت کو تجارتی جنگ اور ٹرمپ کی پالیسیوں کے باعث۲۰؍ ارب ڈالر کا نقصان کا خدشہ ہے، ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کی حالیہ پالیسیوں اور بڑھتی ہوئی جیوپولیٹیکل کشیدگی نے بھی ممکنہ سیاحوں کو خوفزدہ کر دیا ہے، جس کی وجہ سے بیرون ملک سیاحوں کی تعداد میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این
غیر ملکی سیاحت میں مسلسل کمی اور امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ میں اضافے کے باعث امریکی معیشت کو اس سال اربوں ڈالر کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ انتظامیہ کی حالیہ پالیسیوں اور بڑھتی ہوئی جیوپولیٹیکل کشیدگی نے بھی ممکنہ سیاحوں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن کے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال بین الاقوامی سیاحوں نے امریکہ میں ریکارڈ۲۵۴؍ ارب ڈالر خرچ کیے تھے۔ اس ادارے نے مارچ کے شروع میں یہ بھی پیش گوئی کی تھی کہ اس سال امریکہ۷۷؍ ملین سیاحوں کو خوش آمدید کہے گا۔ تاہم، ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت والی انتظامیہ کے تارکین وطن کے خلاف سخت اقدامات کرنے، عالمی تجارتی جنگ کا آغاز کرنے اور امریکی سرحدوں کو وسعت دینے کی کوششوں کے بعد یہ تعداد تیزی سے گر گئی۔ مارچ کے آخر تک، امریکہ آنے والے غیر ملکیوں کی تعداد گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریباً۱۰؍ فیصد کم ہو گئی۔
یہ بھی پڑھئے: چین اب امریکہ کو درآمدات پر ۲۴۵؍فیصد تک ٹیرف ادا کرے گا: ٹرمپ کا تازہ اقدام
بلومبرگ انٹیلی جنس کے تجزیے کے مطابق، اب ملک کو بین الاقوامی سیاحوں کی ریٹیل خرچ میں تقریباً ۲۰؍ ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کمی کے ابتدائی آثار پہلے ہی نظر آ رہے ہیں مارچ میں ہوائی کرایوں، ہوٹل کی قیمتوں اور یہاں تک کہ گاڑیوں کے کرایوں میں بھی کمی دیکھی گئی۔ گولڈمین سیکس اور ایچ ایس بی سی ہولڈنگز پول سی سے وابستہ ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ کم طلب — بشمول غیر ملکی سیاحوں کی — کا بھی اس میں کردار ہو سکتا ہے۔ گولڈمین سیکس کے ایک بدترین منظر نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیاحت میں کمی اور بائیکاٹ سے جی ڈی پی کو۳؍ اعشاریہ صفر فیصد کا نقصان ہو سکتا ہے جو تقریباً۹۰؍ ارب ڈالر بنتا ہے۔ حالیہ رپورٹ میں امریکہ کی ایک ناخوشگوار تصویر پیش کی گئی ہے ، جہاں سیاحوں کو ہفتوں تک حراست میں رکھا گیا، ویزا اچانک منسوخ کیے گئے اور دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑا ۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کئی یورپی ممالک کے سیاحوں نے اپنے امریکی دورے پر ازسر نو غور کرنا شروع کیا۔ امریکی امیگریشن پالیسیوں کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ ہفتوں میں جرمنی اور برطانیہ کے سیاحوں سمیت درجنوں افراد کو امریکہ میں داخلے سے انکار کر دیا گیا۔ ان میں سے کچھ افراد کو امریکی داخلے کے مقامات پر ہفتوں تک حراست میں رکھا گیا، حالانکہ ان کے پاس درست سفری دستاویزات تھیں۔ایک اور سروے کے مطابق دو تہائی کنیڈا کے باشندے اب امریکہ کو دوست نہیں دشمن ملک سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کنیڈا سے امریکہ کی ہوائی پروازوں میں ۷۰؍ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔جو امریکی قومی خزانے کو ۲؍ اعشاریہ ایک فیصد نقصان کا باعث ہے۔اس سے ہاسپٹیلیٹی اور متعلقہ شعبوں میں بایک لاکھ ۴۰؍ ہزار ملازمتیں بھی خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: ہارورڈ کا ٹرمپ کے آگے جھکنے سے انکار، یونیورسٹی کی ۲ء۲ ارب ڈالر کی امداد منجمد کردی گئی
تاہم یہ مسئلہ صرف شمالی امریکہ تک محدود نہیں ہے۔ نیشنل ٹریول اینڈ ٹورازم آفس کے ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق، مارچ کے دوران مغربی یورپ سے آنے والے سیاحوں میں۱۷؍ فیصد کمی دیکھی گئی۔ بلومبرگ نے ایکور ایس اے ہوٹلز کے اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ یورپی سیاحوں کی امریکہ کیلئے گرمیوں کی بکنگ بھی۲۵؍ فیصد کم ہو گئی ہے۔